علاقائی خبریں

ذیابیطس کو آسانی سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے :ڈاکٹر وحید چودھری

رحیم یارخان (بزمن ڈاٹ کام ) صحت مند طرز زندگی، باقاعدہ ورزش، متوازن خوراک اور مناسب وزن رکھ کر نہ صرف ذیابیطس کوکنٹرول کیا جاسکتا ہے بلکہ اس سے بچاؤ بھی ممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار معروف ماہرین صحت ڈاکٹر عبدالوحید چودھری، ڈاکٹر انوارالحق، ڈاکٹر عمر جمیل، ڈاکٹر نصیر چودھری، ڈاکٹر ساجد نصراللہ، ڈاکٹر طارق حسین، ڈاکٹر محمد سہیل اقبال رانا اور ڈاکٹر فہیم سرور نے ذیابیطس کے عالمی دن (14 نومبر) کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہر سال یہ دن دنیا بھر میں ذیابیطس کے متعلق شعور اور آگاہی بڑھانے کے لیے منایا جاتا ہے۔ ذیابیطس کے بڑھتے ہوئے کیسز کی بڑی وجوہات غیر فعال طرز زندگی، غیر متوازن خوراک اور اس بیماری سے متعلق آگاہی کی کمی ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں ذیابیطس کے خطرات، بروقت تشخیص اور علاج کی اہمیت کے بارے میں آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہمیں پاکستان کے صحت کے نظام کو مضبوط بنانا ہوگا تاکہ عوام کوذیابیطس کی کم قیمت اور مؤثر دیکھ بھال فراہم کی جا سکے، جس سے مریضوں کو بہتر زندگی گزارنے کے مواقع میسر آئیں۔انھوں نے کہاکہ پوری دنیا میں ذیابیطس کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن کے منانے کا مقصد لوگوں میں بڑھتی ہوئی شوگر کو کنٹرول کرنے بارے آگاہی دینا ہے، پاکستان میں اس وقت30فیصد آبادی شوگر کے مرض میں مبتلاء ہے جو آہستہ آہستہ بڑھتی جارہی ہے جس کی بڑی وجہ خوراک میں بے اعتدالی، ٹینش، ورزش کا نہ ہونا، میٹھے کا زیادہ استعمال شوگر کا باعث بنتاہے۔ان میں وہ مریض بھی شامل ہیں جن کو شوگر کی وجہ سے کئی پیچیدگیوں کا سامنا ہے،مثال کے طور پر بلڈ پریشر، جگر،دل، گردوں، اعصاب، پٹھوں کے مسائل، آنکھوں کی نظر کا کمزور ہونا اور خاص طور پر شوگر کی وجہ سے زخم کا ہوناوغیرہ صرف ایک شوگر جیسے مرض کی وجہ سے کتنی بیماریاں جنم لیتی ہیں اور اس سب کی وجہ ہماری لاپرواہی ہے،اپنے کھانے پینے میں پرہیز نہ کرنا، روزمرہ ورزش نہ کرنا، فاسٹ فوڈ کا بے دھڑک استعمال اور وقت پر اپنا معائنہ نہ کروانا ہے۔ انھوں نے کہا کہ شوگر کی بیماری سے ہر 4 سیکنڈ میں ایک شخص کی موت واقع ہو رہی ہے۔80 فیصد اموات کا تعلق غریب اور درمیانی طبقہ سے ہے۔ پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہے۔ مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافے کے باعث پاکستان دنیا میں تیسرے نمبر پر آ گیا ہے۔ عالمی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 53 کروڑ 70 لاکھ لوگ ذیابیطس کا شکار ہیں۔انھوں نے کہاکہ عالمی یومِ ذیابیطس کی ابتدا1991ء میں مرض کے بڑھنے سے انسانی زندگی کو لاحق خطرات کو مدِنظر رکھتے ہوئے عالمی ذیابیطس فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے ہوئی اور یہ2006ء میں اقوامِ متحدہ سے پاس ایک قرارداد کے ذریعے باقاعدہ عالمی آگہی مہم کے طور پر منایا جانے لگا۔ اس دن کا انتخاب بھی فریڈرک بیٹنگ کے یوم پیدائش کو رکھا گیا جوکہ فرانس میں چارلنس بیسٹ کے ساتھ 1922ء میں انسولین کا موجد مانا جاتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button